Saturday, 12 October 2013

عید الاضحیٰ منانے کی تیاری-------------ہندوستان میں سمندری طوفان: پانچ لاکھ افراد کی نقل مکانی

دنیا بھر میں مسلمان عید الاضحیٰ منانے کی تیاری میں مصروف ہیں، یہ تہوار حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس عظیم قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے جو انھوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم پر سر جھکاتے ہوئے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دینے کی نیت کی، جس پر اللہ نے خوش ہو کر چھری پھرنے سے پہلے حضرت اسماعیل کی جگہ دنبے کو رکھ دیا تھا۔ پاکستان میں 
عیدالاضحیٰ سولہ اکتوبر کو منائی جائے گی۔ تصاویر: اے ایف پی، رائٹر


ہندوستان میں سمندری طوفان: پانچ لاکھ افراد کی نقل مکانی


بارہ اکتوبر کو لی گئی اس تصویر میں برہمپور سے لوگوں کی بڑی تعداد ایک امدادی ٹرک پر سوار ہوکر محفوظ مقام تک جارہی ہے۔ اے پی تصویر
www.urdunewsgroup
بارہ اکتوبر کو لی گئی اس تصویر میں برہمپور سے لوگوں کی بڑی تعداد ایک امدادی ٹرک پر سوار ہوکر محفوظ مقام تک جارہی ہے۔ اے پی تصویر
نئی دہلی: ہفتے کے روز ہندوستان کے مشرقی ساحل پر شدید طوفان  سے ممکنہ خطرے کے تحت کم  از کم پانچ لاکھ افرادکو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ہندوستانی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شاید یہ طوفان ‘ فیلن’ اس سال کا شدید ترین طوفان ہوسکتا ہے جو 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس کیلئے ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ اس طوفا ن کو ‘ سپر سائیکلون’ کا نام بھی دیا جارہا ہے۔
سمندر پر چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے درخت اکھڑنے اور کمزور درختوں کے گھرنے کے واقعات نوٹ کئے گئے ہیں۔
خلیجِ بنگال میں پیدا ہونے والے اس سمندری طوفان کے ہواؤں کی رفتار 240 کلومیٹر ہے اور اسے 1999 کے طوفان کی طرح قرار دیا جارہا ہے جس میں 8,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ریاسٹ اوڑیسہ کے سپیشل ریلیف کمشنر، پرادپتا ماہوپترا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ شدید سمندری طوفان ساحل کی جانب بڑھا چلا آرہا ہے۔
اداروں کا کہنا ہے کہ جب طوفان کا مرکز ( طوفان کی آنکھ) آدھی رات کو مہاراشٹر کے ساحلوں سے ٹکرائے گی تو کم از کم تین میٹر بلند لہریں پیدا ہوں گی اور شدید بارشوں سے نشیبی علاقوں میں سیلابی کیفیت کا خدشہ ہے۔
ہندوستان میں ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقےمیں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں اور محفوظ مقامات پر موجود لوگوں کو مفت کھانا دیا جارہا ہے جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد بسوں ، رکشوں اور دیگر سواریوں سے محفوظ علاقوں تک جاری ہیں۔
دوسری جانب خوراک ذخیرہ کرنے کا یہ عالم ہے کہ اکثر دکانیں ہفتے کی صبح تک ہی خالی ہوگئیں اور وہاں سے کھانے پینے کا سامان ختم ہوگیا۔
مچھیروں نے سمندروں کا مزاج بگڑنے کی رپورٹ دی ہے اور اپنی کشتیوں کو محفوظ مقامات پر رکھ چھوڑا ہے۔
بڑی کشتیاں بڑی تعداد میں ساحلوں پر جمع ہیں جبکہ پرادیپ میں سب سے بڑی بندرگاہ بند کردی گئی ہے۔
دس اکتوبر دوہزار تیرہ کو لی گئی اس تصویر میں مہاراشٹر کے ساحلوں پر مچھیرے اپنی کشتیوں کو ساحلوں پر باندھ رہے ہیں۔ اے پی تصویر
www.urdunewsgroup.blogspot.com
دس اکتوبر دوہزار تیرہ کو لی گئی اس تصویر میں مہاراشٹر کے ساحلوں پر مچھیرے اپنی کشتیوں کو ساحلوں پر باندھ رہے ہیں۔ اے پی تصویر
آفیشلز کے مطابق اڑیسہ اور آندھرا پردیش کے ساحلوں سے تقریباً پانچ لاکھ افراد  کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
پڑوسی ریاست مغربی بنگال میں ساحلوں کے پاس موجود تمام ہوٹلوں کو خالی کرانے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں کیونکہ چھتیس گڑھ ریاست کے ریلیف کمشنر کرشنا رام پسدا کے مطابق مجاز ادارے ممکنہ سیلاب سے بچنے کیلئے ڈیمز کو دریا میں خالی کرسکتے ہیں۔
ہندوستان کی نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کے نائب کے مطابق یہ ہندوستان کی تاریخ میں عوام کا سب سے بڑا انخلا ہے جس کے لئے باضابطہ طور پر ارلی وارننگ سسٹم کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
‘ ہم جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں،’ انہوں نے نئی دہلی میں کہا۔
اس سانحے میں گوپال پور کا شہر سب سے ذیادہ متاثر ہوگا ۔ یہاں بچوں اور خواتین کو پہلے ترجیحی بنیادوں پر اسکولوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔
ہندوستان فوج کے ساتھ فضائیہ اور ریڈ کراس جیسے ادارے بھی چوکنا ہیں۔ اڑیسہ میں 1,200 فوجی اہلکار اور آندھرا میں 500 فوجی تعینات ہیں۔
انڈین محمکہ موسمیات نے اس طوفان کو سپر سائیکلون قرار دیتے ہوئے ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔
بعض غیرملکی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طوفان اس سے بھی ذیادہ شدید ہوسکتا ہےجس کی پیشگوئی انڈین ماہرین کررہے ہیں۔
ننانوے کا طوفان
سال 1999 میں عین اسی جگہ ایک زبردست طوفان آیا تھا جس نے مچھیروں اور دیگر غریب آبادی کو متاثر کیا تھا جبکہ آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور 445,000  مویشی ہلاک ہوئے تھے۔ پھر سمندر کا کڑوا پانی زمین پر موجود ہونے سے زراعت کو برسوں تک سنبھلنے کا موقع نہیں ملا تھا اور یہ علاقہ امداد کے رحم و کرم پر تھا۔
واضح رہے کہ 1970 میں خلیجِ بنگال میں زبردست طوفان آیا تھا جو تاریخی طور پر تباہ کن تھا اس میں سینکڑوں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے تھے۔