Sunday 29 September 2013

سعودی عرب میں حج سے پہلے کیا بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔۔۔۔مزید پڑھیں۔

حج کی آمد پر غلاف کعبہ ساڑھے تین میٹر اونچا کردیا گیا

مکہ المکرمہ (اے پی پی) حج کی آمدکے پیش نظر غلاف کعبہ کوساڑھے تین میٹر اونچا کر دیا گیا ہے۔ جس سے اس کی زمین سے اونچائی ایک عام انسانی قد سے بھی زیادہ اونچی ہوگئی ہے۔ عازمین حج اب غلاف کعبہ کو ہاتھ نہیں لگا سکیں گے اور نہ ہی اب اسے چوما جا سکے گا۔ سعودی عرب میں حج کے موقع پرعموماً ایسا ہی کیا جاتا ہے۔ غلاف اونچا کرنے کا مقصد اس کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ عام طور پر ہر عازم حج دوران عبادت اسے چھونا‘ چومنا اور اسے پکڑ کر دعا مانگنے کا متمنی ہوتا ہے۔ اس سے ایک طرف تو لاکھوں حاجیوں کے طواف میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ وہاں رش بڑھ جاتا ہے دوسرا اکثر لوگ غلاف کعبہ کو کاٹ کر بطور تبرک ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ زائرین اور مطوفین کے چھونے اور رگڑ لگنے سے غلاف کعبہ خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس لئے کچھ برسوں سے سعودی حکومت نے غلاف کو گھسنے سے بچانے کے 
لئے اسے نچلی سمت سے ساڑھے تین میٹر اوپر اٹھانے کی روایت ڈال دی ہے جو دراصل ایک ضرورت بھی ہے۔

-----------------------------------------------------------------------------------------------------

شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مصر میں دو امیر زادے رہتے تھے۔ ایک نے علم حاصل کیا اور دوسرے نے مال و دولت جمع کیا۔ آخر کار ایک زمانے کا بہت بڑا عالم بن گیا اور دوسرے کو مصر کی بادشاہت مل گئی۔ بادشاہ بننے کے بعد اس نے اس عالم کو حقارت کی نظر سے دیکھا اور کہا ” میں حکومت تک پہنچ گیا اور تیری قسمت میں غربت و مسکینی آئی۔ “
عالم نے کہا ” اے بھائی ! مجھے اللہ تعالیٰ کا شکر تجھ سے زیادہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ میں نے پیغمبروں کا ورثہ یعنی علم پایا اور تو نے فرعون و ہامان کی میراث یعنی مصر کی حکومت پائی ہے۔

کجا خود شکر ایں نعمت گزارم کہ زور مردم آزای ندارم

( میں اس نعمت کا شکر کیسے ادا کروں کہ میں لوگوں کو ستانے کی طاقت نہیں رکھتا یعنی بنی نوع انسان کو مجھ سے فائدہ پہنچتا ہے اور تجھ سے نقصان، پس دیکھ لے خدا کا فضل کس پر زیادہ ہے۔ )

--------------------------------------------------------------------------------------------------------------



مئودب مزاح ۔۔اگر ہنسی نہ آئے تو غصہ کر لیجیے گا۔۔۔۔پر آپ اس سے پہلے ہی ہنس پڑھیں گے۔ ایک کسان نے گھر میں داخل ہوتے ہی اپنی بیوی کو بتایا کہ آج جب وہ اپنے گدھے پر چارہ لاد کر گھر آرہا تو راستے میں گدھے،،،

اتنے میں چنو نے زور سے ہانک لگائی،،،،،
امی منو نے میرا جوتا پہن لیا ہے،

بیوی نے اپنے خاوند سے معذرت کی اور ان بچوں کا معاملہ سیٹل کروانے کے بعد دوبارہ اپنے شوہر کے پاس آبیٹھی اور بولی،

اب سناؤ کیا ہوا تھا،

کسان بولا کہ جب میں گدھے کو لیکر واپس گاؤں کی چلا تو،،،، ا
اتنے میں سب سے چھوٹی بیٹی چلانے لگی جو واکر سے گر کے ماتھے پر چوٹ کھا بیٹھی تھی اور اسکے ماتھے پر ایک گومڑ سا ابھر آیا جس طرح گوادر میں جزیرہ ابھرا ہے۔

اسی طرح بے چارے کسان نے کئی مرتبہ اپنی بات مکمل کرنے کی کوشش کی مگر اسکی اپنی ہی ''مکتی باہنی'' نے اسے ناکام بنادیا۔

آخر کار کسان کی بیوی اپنے بچوں پر برس پڑی اور انہیں سختی سے ڈانٹتے ہوئے بولی،

کم بختو!

سکون کے ساتھ ''گدھے'' کی بات تو سن لینے دو،،،،! 

No comments:

Post a Comment

please add your valueable suggestions.