Saturday 12 October 2013

عید الاضحیٰ منانے کی تیاری-------------ہندوستان میں سمندری طوفان: پانچ لاکھ افراد کی نقل مکانی

دنیا بھر میں مسلمان عید الاضحیٰ منانے کی تیاری میں مصروف ہیں، یہ تہوار حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس عظیم قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے جو انھوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم پر سر جھکاتے ہوئے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دینے کی نیت کی، جس پر اللہ نے خوش ہو کر چھری پھرنے سے پہلے حضرت اسماعیل کی جگہ دنبے کو رکھ دیا تھا۔ پاکستان میں 
عیدالاضحیٰ سولہ اکتوبر کو منائی جائے گی۔ تصاویر: اے ایف پی، رائٹر


ہندوستان میں سمندری طوفان: پانچ لاکھ افراد کی نقل مکانی


بارہ اکتوبر کو لی گئی اس تصویر میں برہمپور سے لوگوں کی بڑی تعداد ایک امدادی ٹرک پر سوار ہوکر محفوظ مقام تک جارہی ہے۔ اے پی تصویر
www.urdunewsgroup
بارہ اکتوبر کو لی گئی اس تصویر میں برہمپور سے لوگوں کی بڑی تعداد ایک امدادی ٹرک پر سوار ہوکر محفوظ مقام تک جارہی ہے۔ اے پی تصویر
نئی دہلی: ہفتے کے روز ہندوستان کے مشرقی ساحل پر شدید طوفان  سے ممکنہ خطرے کے تحت کم  از کم پانچ لاکھ افرادکو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ہندوستانی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شاید یہ طوفان ‘ فیلن’ اس سال کا شدید ترین طوفان ہوسکتا ہے جو 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس کیلئے ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ اس طوفا ن کو ‘ سپر سائیکلون’ کا نام بھی دیا جارہا ہے۔
سمندر پر چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے درخت اکھڑنے اور کمزور درختوں کے گھرنے کے واقعات نوٹ کئے گئے ہیں۔
خلیجِ بنگال میں پیدا ہونے والے اس سمندری طوفان کے ہواؤں کی رفتار 240 کلومیٹر ہے اور اسے 1999 کے طوفان کی طرح قرار دیا جارہا ہے جس میں 8,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ریاسٹ اوڑیسہ کے سپیشل ریلیف کمشنر، پرادپتا ماہوپترا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ شدید سمندری طوفان ساحل کی جانب بڑھا چلا آرہا ہے۔
اداروں کا کہنا ہے کہ جب طوفان کا مرکز ( طوفان کی آنکھ) آدھی رات کو مہاراشٹر کے ساحلوں سے ٹکرائے گی تو کم از کم تین میٹر بلند لہریں پیدا ہوں گی اور شدید بارشوں سے نشیبی علاقوں میں سیلابی کیفیت کا خدشہ ہے۔
ہندوستان میں ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقےمیں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں اور محفوظ مقامات پر موجود لوگوں کو مفت کھانا دیا جارہا ہے جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد بسوں ، رکشوں اور دیگر سواریوں سے محفوظ علاقوں تک جاری ہیں۔
دوسری جانب خوراک ذخیرہ کرنے کا یہ عالم ہے کہ اکثر دکانیں ہفتے کی صبح تک ہی خالی ہوگئیں اور وہاں سے کھانے پینے کا سامان ختم ہوگیا۔
مچھیروں نے سمندروں کا مزاج بگڑنے کی رپورٹ دی ہے اور اپنی کشتیوں کو محفوظ مقامات پر رکھ چھوڑا ہے۔
بڑی کشتیاں بڑی تعداد میں ساحلوں پر جمع ہیں جبکہ پرادیپ میں سب سے بڑی بندرگاہ بند کردی گئی ہے۔
دس اکتوبر دوہزار تیرہ کو لی گئی اس تصویر میں مہاراشٹر کے ساحلوں پر مچھیرے اپنی کشتیوں کو ساحلوں پر باندھ رہے ہیں۔ اے پی تصویر
www.urdunewsgroup.blogspot.com
دس اکتوبر دوہزار تیرہ کو لی گئی اس تصویر میں مہاراشٹر کے ساحلوں پر مچھیرے اپنی کشتیوں کو ساحلوں پر باندھ رہے ہیں۔ اے پی تصویر
آفیشلز کے مطابق اڑیسہ اور آندھرا پردیش کے ساحلوں سے تقریباً پانچ لاکھ افراد  کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
پڑوسی ریاست مغربی بنگال میں ساحلوں کے پاس موجود تمام ہوٹلوں کو خالی کرانے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں کیونکہ چھتیس گڑھ ریاست کے ریلیف کمشنر کرشنا رام پسدا کے مطابق مجاز ادارے ممکنہ سیلاب سے بچنے کیلئے ڈیمز کو دریا میں خالی کرسکتے ہیں۔
ہندوستان کی نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کے نائب کے مطابق یہ ہندوستان کی تاریخ میں عوام کا سب سے بڑا انخلا ہے جس کے لئے باضابطہ طور پر ارلی وارننگ سسٹم کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
‘ ہم جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں،’ انہوں نے نئی دہلی میں کہا۔
اس سانحے میں گوپال پور کا شہر سب سے ذیادہ متاثر ہوگا ۔ یہاں بچوں اور خواتین کو پہلے ترجیحی بنیادوں پر اسکولوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔
ہندوستان فوج کے ساتھ فضائیہ اور ریڈ کراس جیسے ادارے بھی چوکنا ہیں۔ اڑیسہ میں 1,200 فوجی اہلکار اور آندھرا میں 500 فوجی تعینات ہیں۔
انڈین محمکہ موسمیات نے اس طوفان کو سپر سائیکلون قرار دیتے ہوئے ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔
بعض غیرملکی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طوفان اس سے بھی ذیادہ شدید ہوسکتا ہےجس کی پیشگوئی انڈین ماہرین کررہے ہیں۔
ننانوے کا طوفان
سال 1999 میں عین اسی جگہ ایک زبردست طوفان آیا تھا جس نے مچھیروں اور دیگر غریب آبادی کو متاثر کیا تھا جبکہ آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور 445,000  مویشی ہلاک ہوئے تھے۔ پھر سمندر کا کڑوا پانی زمین پر موجود ہونے سے زراعت کو برسوں تک سنبھلنے کا موقع نہیں ملا تھا اور یہ علاقہ امداد کے رحم و کرم پر تھا۔
واضح رہے کہ 1970 میں خلیجِ بنگال میں زبردست طوفان آیا تھا جو تاریخی طور پر تباہ کن تھا اس میں سینکڑوں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

Friday 4 October 2013

فیس بک پر موجود عریاں تصاویر اور ویڈیوزپر مشتمل ویب سا ئٹس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے پڑھیں۔

فیس بک پر موجود عریاں اور فحاشی پر مبنی تصاویر اور ویڈیوزپر مشتمل ویب سا ئٹس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے درجہ ذیل اقدام کریں۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شئیر کریں۔ تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ برائی سے بچ سکیں۔۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔






 کعبے کی رونق، کعبے کا منظر۔۔۔اللہ اکبر، اللہ اکبر





کیا ماں کی محبت کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے ؟؟؟؟؟
ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﺎ ﭘﮍﮪ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺁﺩﻣﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ. ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﻗﺎﺑﻞ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ. ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺭﮨﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﭩﯿﭩﺲ ﻣﯿﮟ ﻓﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺣﺠﺎﺏ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺍﻥ ﭘﮍﮪ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ - ﺳﺎﺱ ﮨﮯ.
ﺑﺎﺕ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ -
"ﻣﺎﮞ .. ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﺱ ﻗﺎﺑﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺽ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ. ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺁﺝ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﮐﺌﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺏ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﺳﻮﺩ ﺳﻤﯿﺖ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺑﺘﺎ ﺩﻭ. ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ. ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺳﮑﮭﯽ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ.
ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ !!! "ﺑﯿﭩﺎ _ ﺣﺴﺎﺏ ﺫﺭﺍ ﻟﻤﺒﺎ ﮨﮯ، ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻭﻗﺖ ﭼﺎﮨﯿﮯ".
ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮧ ﮐﮩﺎ"-ﻣﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻠﺪﻱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ".
ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ، ﺳﺐ ﺳﻮ ﮔﺌﮯ. ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﻮﭨﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ. ﺑﯿﭩﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ. ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﮐﺮﻭﭦ ﻟﮯ ﻟﯽ. ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ. ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺟﺲ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﭦ ﻟﯽ .. ﻣﺎﮞ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﺗﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﺎ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺴﺘﺮ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ ؟
ﻣﺎﮞ ﺑﻮﻟﯽ - "ﺑﯿﭩﺎ، ﺗﻮﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺭﺍﺗﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺴﺘﺮ ﮔﯿﻼ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﺎﮔﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻛﺎﭨﻲ ﮨﯿﮟ. ﯾﮧ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮔﯿﺎ ؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺣﺴﺎﺏ
ﺷﺮﻭﻉ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺗﻮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﭘﺎﺋﮯ".
ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺟﮭﻨﺠﮭﻮﮌ ﮐﮯ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ. ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺭﺍﺕ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﮔﺰﺍﺭ ﺩﯼ. ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﮯ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮐﺎ ﻗﺮﺽ زندگی ﺑﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺗﺎﺭﺍ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ۔"
--------------------------------------------
ایک خوبصورت بات:۔۔۔۔۔
" کہتے ہیں ایک شخص ایک عقلمند کے پیچھے سات سو میل' سات باتیں دریافت کرنے کے واسطے گیا۔۔ جب وہاں پہنچا تو کہا !!!
ًمیں اتنی دور سے سات باتیں دریافت کرنے آیا ہوں ۔۔"
آسمان سے کون سی چیز زیادہ ثقیل ہے ؟
زمین سے کیا چیز وسیع ہے ؟
پتھر سے کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟
کون سی چیز آگ سے زیادہ جلانے والی ہے؟
کون سے چیز زمہریر سے زیادہ سرد ہے ؟
کون سی چیز سمندر سے زیادہ غنی ہے ؟
یتیم سے زیادہ کون بدتر ہے ؟
عقلمند نے جواب دیا !!
"بے گناہ پر بہتان لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری ہے ۔۔
اور حق زمین سے زیادہ وسیع ہے اور کافر کا دل پتھر سے زیادہ سخت ہوتا ہے ۔۔
حرص و حسد آگ سے زیادہ جلائے جانے والی ہیں اور رشتے داروں کے پاس حاجت لے جانا اور کامیاب نہ ہونا زمہریر سے زیادہ سرد ہے ۔۔
قانع کا دل سمندر سے زیادہ غنی ہے اور چغل خور کی حالت یتیم سےبدتر ہوتی ہے ۔۔۔"

---------------------------------------------
ہنسنا منع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
----------------------------------------------
وہ شادی کی ایک تقریب تھی ۔۔۔ ایک صاحب میرے قریب اۤن بیٹھے ۔۔۔ دو چار باتوں کے بعد پوچھنے لگے ،، کیوں صاحب ۤاۤپ کی عمر ما شا اللہ کتنی ھوگی؟،،
میں نے کہا ،، صاحب ھندسوں میں تو نہیں بتاوُں گا ۔۔۔ مختصراً عرض کرتا ھوں کہ اب چار چشمے استعمال کرتا ھوں ۔۔۔ ایک قریب کا، ایک دور کا، ایک دونوں کو دیکھنے کا اور ایک کمپیوٹر پر کام کرتے وقت کے لئے،،۔۔۔
وہ چند لمحوں تک سوچ کر بولے ۔۔۔،،دھوپ کا چشمہ استعمال نہیں کرتے ؟ ،،
میں نے عرض کیا ۔۔۔
،،نہیں ضرورت ھی نہیں پڑتی،،۔۔۔
اس پر مسکرائے اور بولے ۔۔۔
،،صاب میں تو کرتا ھوں ۔۔۔ اس عمر میں دھوپ کا چشمہ ضرور استعمال کرنا چاہئے کیونکہ ھم عمر خواتین کی طرف بغیر چشمے کے دیکھو تو وہ کہتی ھیں ،،لو ۔۔۔بڈھے کو دیکھو....کیسے گھور رہا ھے!
--------------------------------------------------------------
ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں کوئی شخص زندہ نہ بچا۔ ماہرین جائے حادثہ پر پہنچے تو ہر چیزیوں تباہ ہو چکی تھی کہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانا ممکن نہیں تھا۔ تباہ شدہ جہاز کے قریب کسی درخت پر ایک بندر بیٹھا تھا، جس کے گلے میں ائیر لائن کا ٹیگ لٹک رہا تھا۔ پتہ چلا کہ یہ بندر بھی تباہ ہونے والے جہاز کا مسافر تھا۔ اسے پکڑ لیا گیا۔ اشاروں کی زبان کے ایک ماہر کی خدمات حاصل کی گئیں، تاکہ وہ بندر سے بات چیت کر کے کچھ معلوم کر سکے! تفتیشی بورڈ نے ماہر کے ذریعے بندرسے سوال کیا، ”حادثہ کتنے بجے ہو اتھا؟“ اشاروں کی زبان والے ماہر نے سوال بندر کو سمجھایا، بندر نے سوال سن کر اپنی کلائی کی طرف اشارہ کیا، پھر دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں کھڑی کیں، اس کے بعد اس نے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے گال پر رکھے اور سر کو ٹیڑھا کر لیا۔ ماہرین نے اشارہ سمجھ کر بتایا”بندر کہہ رہا ہے حادثہ رات کے دس بجے ہوا۔“ تفتیشی بورڈ نے اگلا سوال کیا،” اس وقت مسافر کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے پھر دونوں ہاتھ اپنے گال کے ساتھ رکھ کر سر کو ٹیڑھا کیا، ماہر نے پھر بتایا،”بندر کہہ رہا ہے مسافر سو رہے تھے!“ ائیر سوسٹسیں کیا کر رہی تھیں؟ بندر نے کہا”سو رہی تھیں۔“ تفتیش کرنے والوں نے پو چھا”پائلٹ کیا کر رہاتھا؟“ بند رنے پھر وہی جواب دیا”سو رہا تھا۔“ تفتیشی ٹیم میں سے ایک نے بندر سے پو چھا،”جب سب لوگ سو رہے تھے تو تم کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے دونوں ہاتھوں کو گھماتے ہوئے اشارے سے بتایا،”جہاز چلا رہا تھا
--------------------------------------------------------------------------
استاد شاگرد سے: "اگر کسی کی عمر 25 سال ہے- تو مزید 25 سال بعد اس کی عمر کیا ہو گی؟
شاگرد: "سر! یہ ایک مشکل سوال ہے-"
استاد: "اس میں مشکل والی کون سی بات ہے؟"
شاگرد: "آپ نے یہ نہیں بتایا کہ کس کی عمر پوچھی ہے، مرد کی یا عورت کی؟"


Wednesday 2 October 2013

برطانیہ کی تنگ نظری دیکھیں۔ ’اسلامی شعائر کے نفاذ کا الزام، مسلم سکول بند۔۔۔۔۔۔۔۔ مزید پڑھیں۔

رپورٹ بی بی سی اردو
برطانیہ میں ایک اسلامی سکول کو حکومت کے نگران ادارے کے معائنے کے بعد فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ڈربی کے علاقے میں واقع المدینہ نامی مفت تعلیم فراہم کرنے والے اس سکول پر سخت اسلامی شعائر کے نفاذ کا الزام تھا۔



بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ نگران ادارے آفسٹیڈ کو حاصل ہونے والی معلومات اتنی سنگین تھیں کہ سکول کے قائم مقام سربراہ کے پاس اس کی فوری بندش کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔
تاہم مدرسے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکول ’صحتِ عامہ اور تحفظ کے معاملات‘ کی وجہ سے بند کیا گیا ہے اور اسے مستقبل قریب میں دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
آفسٹیڈ کا کہنا ہے کہ حاصل شدہ معلومات ادارے کے پرنسپل کو بھی فراہم کر دی گئی ہیں تاہم وہ معائنے کی تکمیل تک اپنے خدشات عام نہیں کر سکتا۔
سکول کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق یہ ’مختصر مدت کی بندش‘ ہے۔ قائم مقام پرنسپل سٹورٹ ولسن نے بیان میں کہا ہے: ’صحت اور تحفظ کے معاملات کی وجہ سے میں نے اس وقت تک سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک مجھے یقین نہیں ہو جاتا کہ تمام بچے عمارت میں محفوظ ہیں۔‘
"صحت اور تحفظ کے معاملات کی وجہ سے میں نے اس وقت تک سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک مجھے یقین نہیں ہو جاتا کہ تمام بچے عمارت میں محفوظ ہیں۔"

بیان میں والدین سے کہا گیا ہے کہ سکول دوبارہ کھلنے کے بارے میں انہیں براہِ راست اور ویب سائٹ پر بھی مطلع کر دیا جائے گا۔
اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ماضی میں المدینہ سکول کے سابق اساتذہ نے الزامات عائد کیے تھے کہ وہاں لڑکیوں کو کمرۂ جماعت میں آخری نشستوں پر بیٹھنے کو کہا جاتا تھا۔
نامعلوم خواتین اساتذہ کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ چاہے وہ مسلمان ہوں یا نہیں، انہیں مخصوص لباس پہننے کو کہا جاتا تھا اور حجاب اس کا حصہ تھا۔
گزشتہ ہفتے سکول کے قائم مقام پرنسپل نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انہیں مخصوص لباس یا طلبا کو الگ الگ بٹھانے کے حوالے سے عملے کی جانب سے کوئی شکایت نہیں ملی تھی۔
المدینہ سکول نے اپنے آغاز پر ملک کے ایسے پہلے مفت اسلامی سکول ہونے کا دعویٰ کیا تھا جہاں تمام درجوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔

آفسٹیڈ وہ واحد ادارہ نہیں جسے المدینہ کے بارے میں خدشات ہیں۔ اس سکول کو حکومتی فنڈ فراہم کرنے والا ادارہ ایجوکیشن فنڈنگ ایجنسی بھی یہاں مالی بےضابطگیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
برطانوی محکمۂ تعلیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان الزامات کے سامنے آنے سے قبل ہی یہ ادارہ زیرِ تفتیش ہے۔
بیان کے مطابق ’ہم نے مسائل کے بارے میں آفسٹیڈ سے بات کی جس پر انہوں نے فوری طور پر معائنہ کیا۔ ہمیں آفسٹیڈ کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے اور ہم تمام قانونی راستوں کو مدِنظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
انگلینڈ میں مفت سکولوں کا نظام 2010 میں معیارِ تعلیم بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
والدین یا کمیونٹی گروپس کی جانب سے قائم کیے جانے والے ان سکولوں کو ریاست فنڈ دیتی ہے اور یہ علاقے کی مقامی تعلیمی اتھارٹی کے دائرۂ کار میں نہیں آتے۔

پاک فوج میں بھرتیاں شروع ،تفصیلات اور طریقہ درخواست یہاں پر




وقت اور دولت

ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا:
" تمھاری عمر کتنی ہے؟"
تاجر نے کہا "20 سال۔ "
" تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ "
تا جرنے کہا۔۔۔ "70 ہزار دینار"
بادشاہ نے پوچھا: "تمھارے بچے کتنے ہیں؟ "
تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:
"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"
تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:
"ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے، جو نیک کاموں میں گزر جائے، دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں۔"

Tuesday 1 October 2013

اتنا مصنوعی حسن اور خوبصورتی آپ نے پہلے کبھی دیکھی؟؟؟ آلعین گارڈن دبئی


          
اتنا مصنوعی حسن اور خوبصورتی آپ نے پہلے کبھی دیکھی؟؟؟  آلعین گارڈن دبئی


The garden had set the Guinness World Records achievement last year with 2,426 hanging baskets. This year however, Akar Landscaping Services and Agriculture (the company responsible for the garden), had decided to expand the garden to make it even more impressive, and hopefully to break their own record. The general Manager of Akar Landscaping Services and Agriculture Est., Abdelnasser Rahhal, today announced that the company will organize a Guinness World Records attempt for the largest number of hanging flower baskets on Monday February 28, 2011 in AL-Ain city, United Arab Emirates. 15 more images after the break...




The Largest Number of  Hanging Flower Baskets Record Attempt

Celebrating the start of spring season in the United Arab Emirates, the organizers plan to unveil a breath-taking flower garden, “AL-Ain Paradise,” with thousands of flower baskets in the middle of the desert.
Rahhal said: “We are very excited to take on this record challenge and share our beautiful landscaping designs with the world – hopefully people will visit us and enjoy the view.”  Akar Landscaping Services and Agriculture Est. will rely on Vertical Landscaping Technologies to create the stunning 2,968 flower baskets, securing a new Guinness World Records achievement.
















400 سالہ تاریخ کا حامل ۔۔۔۔خوبصورت شاہکار۔۔۔مزید پڑھییے۔

 
 

MUGHAL GARDEN(Shalimar Gardens) HAVING CHARM FOR WIEWERS SINCE LAST 400 YEARS

THE BEST PRESERVED MUGHAL GARDEN OF LAST 400 YEARS (Shalimar Gardens , Lahore, Pakistan)


The great Mughal Empror, Shah Jahan Literally meaning, “King of the world, ruled India for 30 years from 1628 to 1658.He was considered to be one of the greatest Mughals and his reign has been called the Golden Age of
Mughals.

Besides erecting many splendid monuments like, Taj Mahal, Moti Masjid, Delhi Red Fort and Mosque, Shah Jahan has also constucted Shalimar Gardens at Lahore which are considered to be the best preserved Mughal Gardens of last 400 years. Anyone going there would first encounter a high red sandstone wall interrupted by small decorative kiosks.This is a hallmark of Mughal architecture. Beside privacy and security, the walls excluded the wildness of nature and included the tended, watered greenery of the garden.

When one pays a visit to these amazing gardens, the first glimpse is always awesome; a line of fountains in a water channel stretched a long way. The garden had three levels. The first and the highest level, Presumably, in old days it was reserved for the imperial ladies as it was concealed from the view of people entering directly from the side doors on the lower levels.

By a leisurely walk along trees and budding flowerbeds, there is an arcaded pavilion which marked the end of the upper terrace. It was entirely built with white marble. Water flows under the pavilion, cascading down over a carved marble slab mimicking a waterfall effect. In the years gone by, this pavilion was used by Mughal Emperors and their family members to enjoy the coolness created by about 410 fountains.

Standing by the edge of the pavilion, one can see the middle and lower terraces. The gardens are surrounded by a wall with intricate fretwork or interlaced decorative designs in geometric patterns giving an overall view of an oblong parallelogram.

In the middle terrace, there is a magnificent water reservoir studded with fountains bordered by an elaborate marble work. During Shalimar Festival the grounds are artistically laid out with flower beds and promenades and all pavilions would glitter with lights and whole place would be transformed into fairyland. Shalimar Gardens of Lahore were one of the best specimens of the art of land-scaping introduced by the Mughals in the South Asian Sub-Continent. In 1981, Shalimar Gardens was included as a UNESCO World Heritage.