Wednesday 2 October 2013

برطانیہ کی تنگ نظری دیکھیں۔ ’اسلامی شعائر کے نفاذ کا الزام، مسلم سکول بند۔۔۔۔۔۔۔۔ مزید پڑھیں۔

رپورٹ بی بی سی اردو
برطانیہ میں ایک اسلامی سکول کو حکومت کے نگران ادارے کے معائنے کے بعد فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ڈربی کے علاقے میں واقع المدینہ نامی مفت تعلیم فراہم کرنے والے اس سکول پر سخت اسلامی شعائر کے نفاذ کا الزام تھا۔



بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ نگران ادارے آفسٹیڈ کو حاصل ہونے والی معلومات اتنی سنگین تھیں کہ سکول کے قائم مقام سربراہ کے پاس اس کی فوری بندش کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔
تاہم مدرسے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکول ’صحتِ عامہ اور تحفظ کے معاملات‘ کی وجہ سے بند کیا گیا ہے اور اسے مستقبل قریب میں دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
آفسٹیڈ کا کہنا ہے کہ حاصل شدہ معلومات ادارے کے پرنسپل کو بھی فراہم کر دی گئی ہیں تاہم وہ معائنے کی تکمیل تک اپنے خدشات عام نہیں کر سکتا۔
سکول کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق یہ ’مختصر مدت کی بندش‘ ہے۔ قائم مقام پرنسپل سٹورٹ ولسن نے بیان میں کہا ہے: ’صحت اور تحفظ کے معاملات کی وجہ سے میں نے اس وقت تک سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک مجھے یقین نہیں ہو جاتا کہ تمام بچے عمارت میں محفوظ ہیں۔‘
"صحت اور تحفظ کے معاملات کی وجہ سے میں نے اس وقت تک سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک مجھے یقین نہیں ہو جاتا کہ تمام بچے عمارت میں محفوظ ہیں۔"

بیان میں والدین سے کہا گیا ہے کہ سکول دوبارہ کھلنے کے بارے میں انہیں براہِ راست اور ویب سائٹ پر بھی مطلع کر دیا جائے گا۔
اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ماضی میں المدینہ سکول کے سابق اساتذہ نے الزامات عائد کیے تھے کہ وہاں لڑکیوں کو کمرۂ جماعت میں آخری نشستوں پر بیٹھنے کو کہا جاتا تھا۔
نامعلوم خواتین اساتذہ کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ چاہے وہ مسلمان ہوں یا نہیں، انہیں مخصوص لباس پہننے کو کہا جاتا تھا اور حجاب اس کا حصہ تھا۔
گزشتہ ہفتے سکول کے قائم مقام پرنسپل نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انہیں مخصوص لباس یا طلبا کو الگ الگ بٹھانے کے حوالے سے عملے کی جانب سے کوئی شکایت نہیں ملی تھی۔
المدینہ سکول نے اپنے آغاز پر ملک کے ایسے پہلے مفت اسلامی سکول ہونے کا دعویٰ کیا تھا جہاں تمام درجوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔

آفسٹیڈ وہ واحد ادارہ نہیں جسے المدینہ کے بارے میں خدشات ہیں۔ اس سکول کو حکومتی فنڈ فراہم کرنے والا ادارہ ایجوکیشن فنڈنگ ایجنسی بھی یہاں مالی بےضابطگیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
برطانوی محکمۂ تعلیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان الزامات کے سامنے آنے سے قبل ہی یہ ادارہ زیرِ تفتیش ہے۔
بیان کے مطابق ’ہم نے مسائل کے بارے میں آفسٹیڈ سے بات کی جس پر انہوں نے فوری طور پر معائنہ کیا۔ ہمیں آفسٹیڈ کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے اور ہم تمام قانونی راستوں کو مدِنظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
انگلینڈ میں مفت سکولوں کا نظام 2010 میں معیارِ تعلیم بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
والدین یا کمیونٹی گروپس کی جانب سے قائم کیے جانے والے ان سکولوں کو ریاست فنڈ دیتی ہے اور یہ علاقے کی مقامی تعلیمی اتھارٹی کے دائرۂ کار میں نہیں آتے۔

No comments:

Post a Comment

please add your valueable suggestions.