Friday 4 October 2013

فیس بک پر موجود عریاں تصاویر اور ویڈیوزپر مشتمل ویب سا ئٹس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے پڑھیں۔

فیس بک پر موجود عریاں اور فحاشی پر مبنی تصاویر اور ویڈیوزپر مشتمل ویب سا ئٹس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے درجہ ذیل اقدام کریں۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شئیر کریں۔ تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ برائی سے بچ سکیں۔۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔






 کعبے کی رونق، کعبے کا منظر۔۔۔اللہ اکبر، اللہ اکبر





کیا ماں کی محبت کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے ؟؟؟؟؟
ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﺎ ﭘﮍﮪ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺁﺩﻣﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ. ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﻗﺎﺑﻞ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ. ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺭﮨﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﭩﯿﭩﺲ ﻣﯿﮟ ﻓﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺣﺠﺎﺏ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺍﻥ ﭘﮍﮪ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ - ﺳﺎﺱ ﮨﮯ.
ﺑﺎﺕ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ -
"ﻣﺎﮞ .. ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﺱ ﻗﺎﺑﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺽ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ. ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺁﺝ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﮐﺌﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺏ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﺳﻮﺩ ﺳﻤﯿﺖ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺑﺘﺎ ﺩﻭ. ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ. ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﺳﮑﮭﯽ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ.
ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ !!! "ﺑﯿﭩﺎ _ ﺣﺴﺎﺏ ﺫﺭﺍ ﻟﻤﺒﺎ ﮨﮯ، ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻭﻗﺖ ﭼﺎﮨﯿﮯ".
ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮧ ﮐﮩﺎ"-ﻣﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻠﺪﻱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ".
ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ، ﺳﺐ ﺳﻮ ﮔﺌﮯ. ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﻮﭨﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ. ﺑﯿﭩﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ. ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﮐﺮﻭﭦ ﻟﮯ ﻟﯽ. ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ. ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺟﺲ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﭦ ﻟﯽ .. ﻣﺎﮞ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﺗﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﺎ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺴﺘﺮ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ ؟
ﻣﺎﮞ ﺑﻮﻟﯽ - "ﺑﯿﭩﺎ، ﺗﻮﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺭﺍﺗﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺴﺘﺮ ﮔﯿﻼ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﺎﮔﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻛﺎﭨﻲ ﮨﯿﮟ. ﯾﮧ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮔﯿﺎ ؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺣﺴﺎﺏ
ﺷﺮﻭﻉ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺗﻮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﭘﺎﺋﮯ".
ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺟﮭﻨﺠﮭﻮﮌ ﮐﮯ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ. ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺭﺍﺕ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﮔﺰﺍﺭ ﺩﯼ. ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﮯ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮐﺎ ﻗﺮﺽ زندگی ﺑﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺗﺎﺭﺍ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ۔"
--------------------------------------------
ایک خوبصورت بات:۔۔۔۔۔
" کہتے ہیں ایک شخص ایک عقلمند کے پیچھے سات سو میل' سات باتیں دریافت کرنے کے واسطے گیا۔۔ جب وہاں پہنچا تو کہا !!!
ًمیں اتنی دور سے سات باتیں دریافت کرنے آیا ہوں ۔۔"
آسمان سے کون سی چیز زیادہ ثقیل ہے ؟
زمین سے کیا چیز وسیع ہے ؟
پتھر سے کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟
کون سی چیز آگ سے زیادہ جلانے والی ہے؟
کون سے چیز زمہریر سے زیادہ سرد ہے ؟
کون سی چیز سمندر سے زیادہ غنی ہے ؟
یتیم سے زیادہ کون بدتر ہے ؟
عقلمند نے جواب دیا !!
"بے گناہ پر بہتان لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری ہے ۔۔
اور حق زمین سے زیادہ وسیع ہے اور کافر کا دل پتھر سے زیادہ سخت ہوتا ہے ۔۔
حرص و حسد آگ سے زیادہ جلائے جانے والی ہیں اور رشتے داروں کے پاس حاجت لے جانا اور کامیاب نہ ہونا زمہریر سے زیادہ سرد ہے ۔۔
قانع کا دل سمندر سے زیادہ غنی ہے اور چغل خور کی حالت یتیم سےبدتر ہوتی ہے ۔۔۔"

---------------------------------------------
ہنسنا منع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
----------------------------------------------
وہ شادی کی ایک تقریب تھی ۔۔۔ ایک صاحب میرے قریب اۤن بیٹھے ۔۔۔ دو چار باتوں کے بعد پوچھنے لگے ،، کیوں صاحب ۤاۤپ کی عمر ما شا اللہ کتنی ھوگی؟،،
میں نے کہا ،، صاحب ھندسوں میں تو نہیں بتاوُں گا ۔۔۔ مختصراً عرض کرتا ھوں کہ اب چار چشمے استعمال کرتا ھوں ۔۔۔ ایک قریب کا، ایک دور کا، ایک دونوں کو دیکھنے کا اور ایک کمپیوٹر پر کام کرتے وقت کے لئے،،۔۔۔
وہ چند لمحوں تک سوچ کر بولے ۔۔۔،،دھوپ کا چشمہ استعمال نہیں کرتے ؟ ،،
میں نے عرض کیا ۔۔۔
،،نہیں ضرورت ھی نہیں پڑتی،،۔۔۔
اس پر مسکرائے اور بولے ۔۔۔
،،صاب میں تو کرتا ھوں ۔۔۔ اس عمر میں دھوپ کا چشمہ ضرور استعمال کرنا چاہئے کیونکہ ھم عمر خواتین کی طرف بغیر چشمے کے دیکھو تو وہ کہتی ھیں ،،لو ۔۔۔بڈھے کو دیکھو....کیسے گھور رہا ھے!
--------------------------------------------------------------
ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں کوئی شخص زندہ نہ بچا۔ ماہرین جائے حادثہ پر پہنچے تو ہر چیزیوں تباہ ہو چکی تھی کہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانا ممکن نہیں تھا۔ تباہ شدہ جہاز کے قریب کسی درخت پر ایک بندر بیٹھا تھا، جس کے گلے میں ائیر لائن کا ٹیگ لٹک رہا تھا۔ پتہ چلا کہ یہ بندر بھی تباہ ہونے والے جہاز کا مسافر تھا۔ اسے پکڑ لیا گیا۔ اشاروں کی زبان کے ایک ماہر کی خدمات حاصل کی گئیں، تاکہ وہ بندر سے بات چیت کر کے کچھ معلوم کر سکے! تفتیشی بورڈ نے ماہر کے ذریعے بندرسے سوال کیا، ”حادثہ کتنے بجے ہو اتھا؟“ اشاروں کی زبان والے ماہر نے سوال بندر کو سمجھایا، بندر نے سوال سن کر اپنی کلائی کی طرف اشارہ کیا، پھر دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں کھڑی کیں، اس کے بعد اس نے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے گال پر رکھے اور سر کو ٹیڑھا کر لیا۔ ماہرین نے اشارہ سمجھ کر بتایا”بندر کہہ رہا ہے حادثہ رات کے دس بجے ہوا۔“ تفتیشی بورڈ نے اگلا سوال کیا،” اس وقت مسافر کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے پھر دونوں ہاتھ اپنے گال کے ساتھ رکھ کر سر کو ٹیڑھا کیا، ماہر نے پھر بتایا،”بندر کہہ رہا ہے مسافر سو رہے تھے!“ ائیر سوسٹسیں کیا کر رہی تھیں؟ بندر نے کہا”سو رہی تھیں۔“ تفتیش کرنے والوں نے پو چھا”پائلٹ کیا کر رہاتھا؟“ بند رنے پھر وہی جواب دیا”سو رہا تھا۔“ تفتیشی ٹیم میں سے ایک نے بندر سے پو چھا،”جب سب لوگ سو رہے تھے تو تم کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے دونوں ہاتھوں کو گھماتے ہوئے اشارے سے بتایا،”جہاز چلا رہا تھا
--------------------------------------------------------------------------
استاد شاگرد سے: "اگر کسی کی عمر 25 سال ہے- تو مزید 25 سال بعد اس کی عمر کیا ہو گی؟
شاگرد: "سر! یہ ایک مشکل سوال ہے-"
استاد: "اس میں مشکل والی کون سی بات ہے؟"
شاگرد: "آپ نے یہ نہیں بتایا کہ کس کی عمر پوچھی ہے، مرد کی یا عورت کی؟"


1 comment:

  1. Wow Great post I really Interested in it and enjoy all your writing in your blog . Thanks for your effort and encouragement and wishing that you may encounter more honor in the near future...


    Rafa Hayat | Sports Video Highlights

    ReplyDelete

please add your valueable suggestions.